مقناطیس کا تعارف
مقناطیس ایک ایسا جسم ہوتا ہے جو آئرن,نکل اور کوبالٹ وغیرہ کو اپنی جانب کھینچ سکتا ہے.آئرن,نکل اور کوبالٹ کو مقناطیسی میٹیریل کہتے ہیں کیونکہ جب ان کو مقناطیسی میدان میں رکھا جاتا ہے تو یہ مقناطیس کی طرف اٹریکٹ ہوتے ہیں.ان میٹریلز کو فیرو میگنیٹک میٹریلز کہا جاتا ہے.
مقناطیس کے بارے میں لوگ صدیوں سے جانتے تھے مثلاً وہ اسکو لوہے کے ٹکڑے اٹھانے اور کمپس میں استعمال کرتے تھے.تھیلس آف ملیٹس نے 600 سال قبل مسیح میں سب سے پہلے مقناطیس کی خصوصیات کا مطالعہ کیا تھا.وہ لوگ ایسے پتھر کے بارے میں جانتے تھے جو زیر زمین پایا جاتا ہے جو کہ لوہے کے ٹکڑوں کو اپنی جانب کھینچ سکتا ہے.وہ اس پتھر کو لوڈ سٹون(فیرک آکسائیڈ) کہتے تھے.400 سال قبل مسیح میں چین نے اس کو پہلی دفعہ استعمال کیا.اس علاوہ کمپس کو لوگ نیویگشن کے لیے استعمال کرتے تھے.کمپس کا سب سے پہلے استعمال گیارویں صدی میں کیا گیا.کمپس دراصل ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جس میں ایک سوئ(جو کہ مقناطیس ہوتا ہے)لگی ہوتی ہے جس کا ایک سرا ہمیشہ نارتھ کی طرف ڈفلیکٹ ہوتا ہے جبکہ دوسرا سرا ہمیشہ ساؤتھ کی طرف ڈفلیکٹ ہوتا ہے.سولویں صدی سے پہلے تک لوگ یہی سمجھتے تھے کہ نیڈل کے ایک سرے کا شمال کی اس لیے مڑتا ہے کیونکہ شمال کی جانب ایک ستارہ موجود ہے جو اسکو اپنی جانب کھینچتا ہے.تاہم ویلیم گلربٹ وہ پہلا آدمی تھا جس نے ثابت کیا کہ زمین خود ایک میگنیٹ ہے اور کمپس کی سوئ کے ایک سرے کا شمال کی طرف اٹریکٹ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ زمین کا ساؤتھ پول(جیوگرافی نارتھ پول) اسکو اپنی جانب کھینچتا ہے.بار میگنیٹ(سوئ) کا جو سرا شمال کی طرف اٹریکٹ ہوتا ہے اس کو میگنیٹ کا نارتھ پول کہتے ہیں اور جو سرا ساؤتھ یا جنوب کی طرف اٹریکٹ ہوتا ہے اس کو میگنیٹ کا ساؤتھ پول کہا جاتا ہے.مزید یہ کہ اس نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکٹرسٹیٹک فورس اور میگنیٹک فورس دو الگ الگ فورسز ہیں.
1800ء میں وولٹا نے پہلی بیٹری ایجاد کی,اس کے بیس سال بعد یعنی 1820 میں طبیعات کے ایک پروفیسر جس کا نام کرسچیئن اورسٹیڈ تھا نے اپنے ایک لیکچر کے دوران تجربہ میں پایا کہ جب وائر میں سے کرنٹ گزارا جاتا ہے تو ساتھ پڑا کمپس حرکت کرنے لگ جاتا ہے.لیکن ہم جانتے ہیں کہ ایسا صرف اس وقت ہی ممکن ہے کہ اگر کمپس کو مقناطیسی میدان میں رکھا جائے.جس کا مطلب یہی تھا کہ وائر میں سے گزرنے والے کرنٹ کی وجہ سے میگنیٹک فیلڈ پیدا ہوتی ہے.یا دوسرے الفاظ میں جب چارج حرکت کرتا ہے تو وہ اپنے گرد میگنیٹک فیلڈ پیدا کرتا ہے.تاریخ میں پہلی دفعہ ہمیں یہ علم ہوا کہ الیکٹریسٹی اور مقناطیسیت کا آپس میں گہرا رشتہ ہے اور یہ کہ میگنیٹک فیلڈ دراصل حرکت کرتے ہوئے چارج کی خصوصیت ہے یعنی جب چارج حرکت کرتا ہے تو وہ میگنیٹک فیلڈ پیدا کرتا ہے.آسانی کے لیے میگنیٹک فیلڈ یا مقناطیسی میدان سے مراد وہ جگہ ہے یا ایریا ہے کہ جس میں لوہا وغیرہ رکھا جائے تو وہ حرکت کرے گا.
لیکن سفر یہاں پر نہیں رکتا ہے.1831ء میں مائیکل فیراڈے نے ایک انقلابی دریافت کر ڈالی اور وہ دریافت بجلی کی دریافت تھی.اس سے پہلے نجلی کو پیدا کرنے کا ذریعہ بیٹری تھا مگر مائیکل فیراڈے کی الیکٹرومیگنیٹک انڈکشن کی دریافت سے یہ ممکن ہوا کہ ہم بجلی کو مکنکل انرجی یعنی کام کے ذریعے بھی پیدا کرسکتے ہیں.مائیکل فیراڈے نے ہمیں بتایا کہ ایسا کرنے کے لیے آپ کو ایک کلوزڈ لوپ میں سے میگنیٹک فیلڈ کو تبدیل کرنا پڑے گا اور جب آپ ایسا کریں گے تو لوپ میں کرنٹ پیدا ہوجائے گا.اس کے کچھ عرصہ بعد ایک اور عظیم حادثہ پیش آیا.سر میکس ویل نے مائیکل فیراڈے کے الٹا بولا کہ جس طرح میگنیٹک فیلڈ تبدیل کرنے سے الیکٹرک کرنٹ گزارنے پیدا ہوتا ہے تو کیا ہوگا اگر الیکٹرک فیلڈ تبدیل ہورہی ہو.اس نے ثابت کیا کہ جب الیکٹرک فیلڈ کہیں پر تبدیل ہوتی ہے تو اسکی وجہ سے ویری اینگ میگنیٹک فیلڈ پیدا ہوجاتی ہے اور مائیکل فیراڈے لاء کہتا ہے کہ جب ایسا ہوگا تو الیکٹرک فیلڈ پیدا ہوگی اسطرح الیکٹرک اور میگنیٹک فیلڈ جب اوسی لیٹ کریں گے تو اسکے نتیجہ میں ایک ویو پیدا ہوگی جو انکی عموماً سمت میں سفر کرے گی جس کو آج ہم الیکٹرومیگنیٹک ویو کہتے ہیں.روشنی جس کو لوگ پتا نہیں کیا سمجھتے تھے مگر جیمز کلرک میکس ویل نے ثابت کیا کہ لائٹ الیکٹرک فیلڈ اور میگنیٹک فیلڈ کی وجہ سےہی پیدا ہوتی ہے.
جیسا کہ بیان کیا جاچکا ہے کہ جب چارج حرکت کرتا ہے تو وہ میگنیٹک فیلڈ پیدا کرتا ہے.مثال کے طور پر کرنٹ کی وجہ سے میگنیٹک فیلڈ پیدا ہوتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ کرنٹ دراصل الیکٹرانز کا فلو ہی ہے.سو ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب الیکٹرانز حرکت کرتے ہیں تو وہ اپنے گرد میگنیٹک فیلڈ یا مقناطیسی میدان بناتے ہیں.اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئ جسم مقناطیسی خصوصیات رکھتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اٹامک لیول پر الیکٹرانز چونکہ حرکت کررہے ہیں اور انکی حرکت کی وجہ سے ہر اس جسم میں میگنیٹک فیلڈ پیدا ہوتی ہے.ہم جانتے ہیں کہ نیوکلیس کے گرد الیکٹرانز کی دو طرح کی موشن ہوتی ہے ایک سپن موشن یعنی اپنے ایکسز کے گرد موشن جبکہ دوسری آربیٹل موشن جس طرح زمین سورج کے گرد گھومتی ہے تو اسکی دو طرح کی موشن ہوتی ہے بالکل اسی طرح الیکٹرانز کی بھی دو طرح کی موشن ہوتی ہے.اب ظاہر ہے کہ اگر الیکٹرانز ایٹم کے گرد حرکت کرے گا تو وہ میگنیٹک فیلڈ پیدا کرے گا.پالی ایکسکلیوزن پرنسپل کے مطابق اگر ایک آربیٹل میں الیکٹرانز کی موشن ایک دوسرے کے الٹ ہوتی ہے.جس کا مطلب ہے کہ دونوں الیکٹرانز کی وجہ سے نیٹ میگنیٹک فیلڈ زیرو ہوگی.تاہم ایسے عناصر جن کے آربٹس میں الیکٹرانز پیئر موجود نہیں ہوتے تو ان کی وجہ پیدا ہونے والی نیٹ میگنیٹک فیلڈ زیرو نہیں ہوتی.چونکہ لوہا, نکل اور کوبالٹ اور ارتھ ریئر عناصر جیسا کہ نیوبیڈیم وغیرہ کے آخری ویلنس شیل میں الیکٹرانز جوڑوں کی حالت میں نہیں ہوتے اس لیے جب ان عناصر کو جب میگنیٹک فیلڈ میں رکھا جاتا ہے تو یہ میگنیٹائز ہوجاتے ہیں یعنی مقناطیس کی طرف تیزی سے اٹریکٹڈ ہوتے ہیں.
میگنیٹک میٹریلز کو ان کی میگنیٹک خصوصیات کی بنیاد پر مختلف اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے
1)فیرومیگنیٹک میٹیریلز
فیرومگینیٹک میٹیریلز سے مراد ایسے عناصر ہیں کہ جب ان کو مقناطیسی میدان میں رکھا جاتا ہے تو وہ میگنیٹ کی طرف مضبوطی سے اٹریکٹ ہوتے ہیں.ان عناصر میں نکل, کوبالٹ اور لوہا شامل ہیں.لوہے کا ایک کیل دوسرا کیل کو اٹریکٹ نہیں کرتا لیکن اگر میں لوہے کے کیل کو مقناطیسی میدان میں رکھ دوں تو وہ ایک میگنیٹ بن جائے گا یعنی اب اگر میں دوسرا کیل کو اس کے قریب لاؤں گا تو وہ اس کو اپنی جانب کھینچے گا.یعنی اگر لوہا یا کوبالٹ وغیرہ کے کیل ایک میگنیٹ کے ساتھ چپکے ہوئے ہوں گے تو ان میں میگنیٹ فیلڈ انڈیوس ہونے کی وجہ سے اب وہ دوسرے کیلوں یا لوہے کے ٹکڑوں کو اپنی جانب کھینچیں گے.لیکن جیسے ہی میگنیٹک فیلڈ ختم ہوگا یعنی میگنیٹ کو ہٹا دیں تو کچھ دیر تک پھر بھی وہ کیل دوسرے کیلوں کو چپکا کر رکھے گا.یہاں پر نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ یہاں لوہے کے ٹکڑے عارضی میگنیٹ ہے کیونکہ جب اسکو بیرونی مقناطیسی میدان سے دور کیا جاتا ہے تو کچھ دیر کے بعد یہ اس کی مقناطیسی قوت زائل ہوجاتی ہے.
2)پیرامیگنیٹک میٹیریلز
پیرا میگنیٹک میٹریلز ایسے عناصر کو کہا جاتا ہے جو مقناطیس کی طرف اٹریکٹ تو ہوتے ہیں جب ان کو مقناطیسی میدان میں رکھا جاتا ہے لیکن فیرومگینیٹک کی نسبت ان کی اٹریکشن بہت کمزرو ہوتی ہے اتنی کمزور کہ آپ ڈیکٹکٹ بھی نہیں کر سکتے اس کو ڈیٹیکٹ کرنے کے لیے حساس ڈیوائس کی ضرورت ہوتی ہے.البتہ اگر درجہ حرارت بہت کم ہو اور بہت مضبوط مقناطیسی میدان میں رکھا جائے تو پھر اٹریکشن کو نوٹ کیا جاسکتا ہے.ان عناصر میں لیتھیم,ایلومینیم میگنیشیم اور مولی بیڈینیم وغیرہ شامل ہیں.ان کو بھی جب بیرونی مقناطیسی میدان سے دور کیا جاتا ہے تو یہ ڈی میگناٹائز ہوجاتے ہیں.
3)ڈائ میگنیٹک میٹریلز
ایسے عناصر اگر ان کو مقناطیسی میدان یا میگنیٹ کے قریب لایا جائے تو وہ ریپلشن دکھائیں لیکن یہ ریپلشن بہت کمزور ہوتی ہے جس کو اتنی آسانی سے نوٹ نہیں کیا جاسکتا تاہم مخصوص حالات میں اس ریپلشن کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے. ایسے عناصر کو ڈائ میگنیٹک میٹریلز کہا جاتا ہے. ان میٹریلز میں سونا,پانی,کاپر اور ہوا وغیرہ شامل ہیں.ان کو بھی جب بیرونی مقناطیسی میدان سے ہٹایا جاتا ہے تو یہ ڈی میگناٹائز ہوجاتے ہیں.
اس کے علاوہ اور بھی دو اقسام ہیں جن میں فیرومگینیٹک اور انیٹی فییرومیگنیٹک میٹیرلز شامل ہیں.
پرمانینٹ میگنیٹ یا مستقل مقناطیس سے مراد ایسا مقناطیس ہوتا ہے جو بیرونی میگنیٹک فیلڈ کی غیر موجودگی میں بھی اپنی مقناطیس قوت برقرار رکھ سکے یا ڈی میگناٹائز نہ ہو جیسا کہ لوڈ سٹون وغیرہ.پرمانینٹ میگنیٹ فیرو میگنیٹک میٹریلز سے ہی بنائے جاتے ہیں اگرچہ یہ قدرتی طور پر بھی پائے جاتے ہیں.ان کو ایک پانچ اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے.
1)نیوڈیمیم آئرن بوران(NdFeb)
یہ سب سے طاقت ور مقناطیس ہے. یہ اپنے وزن سے ہزار گنا بھاری اجسام کو اٹھانے یا کھینچنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی اگر آئرن کے ٹکڑے کا ماس ایک ہزار کلوگرام ہو اور اس میگنیٹ کا وزن ایک کلو گرام ہو تو یہ لوہے کو اپنی جانب کھینچ سکتا ہے.اسکو عام طور پر ایسی جگہ پر استعمال کیا جاتا ہے جہاں زنگ لگنے کا خدشہ ہو اور جہاں کم سائز اور زیادہ طاقت درکار ہو.ان کو ہارڈ ڈسک اور اے سی جنریٹر میں استعمال کیا جاتا ہے.اس کے علاوہ میڈیکل شعبہ میں اسکا سب سے اہم استعمال MRI سکینر میں ہوتا ہے جہاں بہت زیادہ میگنیٹک فیلڈ کی ضرورت ہوتی ہے
2)ایلنیکو(Alnico)
ایلنیکو میگنٹ ایلومینیم,نکل اور کوبالٹ سے تیار کیے جاتے ہیں. اس کو زیادہ تر الیکٹرک موٹر,مائیکروفون,لاؤڈسپیکر وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے.تعلیمی ادواروں میں عام طور پر ڈیمونسٹریشن کے لیے جو میگنیٹ استعمال کیا جاتا ہے وہ ایلنیکو میگنیٹ ہے.یہ فیرائٹ کے برعکس زیادہ درجہ حرارت پر بھی ڈی میگناٹائز نہیں ہوتے.کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ درجہ حرارت بڑھانے سے مقناطیسی قوت کم ہوجاتی ہے.اور جس درجہ حرارت پر مقناطیسیت ختم ہوجاتی ہے اس درجہ حرارت کو کیوری ٹمریچر کہتے ہیں.مثال کے طور پر آئرن یا لوہے کے لیے کیوری ٹمریچر 770 سیلیس ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس درجہ حرارت تک آئرن کو گرم کیا جائے اور بیرونی مقناطیسی میدان میں رکھا جائے تو وہ مقناطیس کی طرف اٹریکٹ نہیں ہوگا کیونکہ اس درجہ حرارت پر اسکی مقناطیست زائل ہوجاتی ہے.
3)فیرائیٹ(Fe3O4)
یہ سٹرانٹیم کاربونیٹ اور آئرن آکسائڈ سے بنے ہوتے ہیں. ان کو زیادہ تر لاؤڈ سپیکڑ اور سیکیورٹی سسٹم انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے.اس کے علاوہ فریج کے ڈور میں زیادہ تر فیرائٹ میگنیٹ استعمال کیا جاتا ہے.یہ بالکل انرٹ ہوتے ہیں.انرٹ سے مراد کسی دوسری شے کے ساتھ کیمیائ تعامل نہ کرنے کی صلاحیت کو کہتے ہیں.اس لیے ان کو زنگ نہیں لگتا.یہ بالکل کالے رنگ کے ہوتے ہیں.
4)سیمیریم کوبالٹ(SmCo)
یہ میگنیٹ کوبالٹ اور سیمیریم سے بنے ہوتے ہیں البتہ اس میں تھوڑی بہت مقدار آئرن اور کاپر وغیرہ کی بھی ملائ جاتی ہے.یہ نیوڈیمیم کی نسبت زیادہ درجہ حرارت پر بھی مقناطیسی قوت برقرار رکھ سکتے ہیں.اس لئے ان کو ایسی جگہ پر استعمال کیا جاتا ہے جہاں زیادہ درجہ حرارت ہو.یہ مائنس 273 سیلسیس سے کم درجہ حرارت پر بھی اپنی مقناطیس قوت برقرار رکھ سکتے ہیں اس لیے ان کو اس خوبی کی بنا پر کرائجینک ایپلیکیشنز میں استعمال کیا جاتا ہے.اس کے علاوہ اسکو الیکٹرک موٹرز میں بھی استعمال کیا جاتا ہے.
5)میگنیٹک ربڑ
سٹرانٹیم یا بیریم کے پاؤڈر کو ربڑ کے ساتھ ملانے سے جو میگنیٹ بنتا ہے اس کو میگنیٹک ربڑ کہتے ہیں.ان کو ریفریجیریٹر اور ایڈورٹائزنگ میں استعمال کیا جاتا ہے.
استعمالات
اگر میگنیٹس نہ ہوتے تو آج ہم بجلی سے محروم ہوتے.کیونکہ پاور پلانٹس پر ٹربائن کو جب گھمایا جاتا ہے تو ان کے ساتھ لگا اے سی جنریٹر گھومتا ہے اور اسطرح اس میں موجود کرویچر(لوپ) میں سے گزرنے والی میگنیٹک فیلڈ لائنز جب تبدیل ہوتی ہیں تو اے سی کرنٹ پیدا ہوتا ہے.اور ظاہر ہے کہ ایسا اس وقت ہی ہوگا جب کرویچر کو میگنیٹک کے درمیان رکھا جائے گا.اس کا دوسرا بڑا استعمال الیکٹرک موٹر میں ہے.الیکٹرک موٹر میں لگے کرویچر میں سے جب کرنٹ گزارا جاتا ہے تو اور اگر وہ میگنیٹک فیلڈ کی موجودگی میں رکھا ہو تو وہ گھومنے لگ جاتا ہے.میگنیٹک فیلڈ پیدا کرنے کے لیے اس میں میگنیٹس استعمال کیے جاتے ہیں.جتنا مضبوط میگنیٹ ہوگا اتنا ہی تیری سے کرویچر گھومے گا.ایک بات یاد رہے کہ میگنیٹک فیلڈ کو دو طرح سے پیدا کیا جاسکتا ہے.ایک پرمانینٹ میگنیٹ کو استعمال کر کے جبکہ دوسرے طریقہ میں جب وائر میں سے کرنٹ گزارا جاتا ہے تو اس کے گرد میگنیٹک فیلڈ پیدا ہوجاتی ہے.لاوڈ سپیکر اور ہیڈ فون میں مقناطیس یا میگنیٹ استعمال ہوتا ہے جو الیکڑیکل سگنلز کو دوبارہ آواز میں تبدیل کرتے ہیں.اس کے علاوہ اس کو این ایم آر (nuclear magnetic resonance) اسکین میں استعمال کیا جاتا ہے.اس کے علاوہ اسکو ہارڈ ڈسک,کیسیٹس وغیرہ میں ڈیٹا سٹور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے.کمپس جو کہ نیویگشن کے لیے استعمال ہوتا ہے اس میں بار میگنیٹ استعمال ہوتا ہے.اس کے علاوہ میگنیٹ کے بے شمار ایسے استعمالات ہیں جن کا ذکر کرنا اس چھوٹی سی تحریر میں ناممکن ہے.
میگنیٹ کی خصوصیات
مقناطیس کے دو سرے ہوتے ہیں جن کو قطب کہا جاتا ہے ، جن میں سے ایک کو قطب شمالی یا شمال کی تلاش کا قطب کہا جاتا ہے ، جبکہ دوسرے کو جنوبی قطب یا جنوب کی تلاش کا قطب کہا جاتا ہے۔ ایک مقناطیس کا شمالی قطب دوسرے مقناطیس کے جنوب قطب کو اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ ، جبکہ ایک مقناطیس کا شمالی قطب دوسرے مقناطیس کے شمالی قطب کو پسپا کرتا ہے۔ لہذا ہمارے پاس مشترکہ قول ہے: جیسے ڈنڈے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ، قطبوں کے برخلاف ، ایک مقناطیس مقناطیسیزم کا ایک پوشیدہ علاقہ بناتا ہے جس کے چاروں طرف مقناطیسی میدان کہا جاتا ہے۔ مقناطیس کا شمالی قطب تقریبا Earth زمین کے شمالی قطب کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین خود مقناطیسی مواد پر مشتمل ہے اور ایک بہت بڑا مقناطیس کی طرح برتاؤ کرتا ہے۔ اگر آپ بار مقناطیس کو آدھے حصے میں کاٹ دیتے ہیں تو ، آپ کو دو بالکل نیا ، چھوٹا مقناطیس ملتا ہے ، ہر ایک اپنے اپنے شمال اور جنوب قطب کے ساتھ ملتا ہے۔ اگر آپ مقناطیس کو کچھ ہی بار چلاتے ہیں۔ مقناطیسی مواد (جیسے لوہے کا کیل) کا بے ساختہ ٹکڑا ، آپ اسے مقناطیس میں بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ اسے میگنیٹائزیشن کہتے ہیں
مقناطیسی پیمائش
مقناطیس کے ارد گرد کی جگہ کی طاقت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کتنا قریب پہنچتے ہیں: مقناطیس کے قریب ہی یہ سب سے مضبوط ہے اور جب آپ آگے بڑھتے ہیں تو مقناطیسی قوت کم ہوتی جاتی ہے ۔ (اسی وجہ سے آپ کی میز پر ایک چھوٹا مقناطیس چیزوں کے قریب ہونے کی وجہ سے ان کو راغب کرتا ہے۔) ہم گوس اور ٹیسلا نامی یونٹوں میں مقناطیسی میدان کی طاقت کی پیمائش کرتے ہیں (جدید ایس آئی یونٹ ، جس کا نام بجلی کے سرخیل نکولا ٹیسلا ، 1856–1943 ہے ). یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ زمین کے مقناطیسی میدان کی طاقت ایک عام بار مقناطیس کی نسبت 100–1000 گنا کمزور ہے۔ زمین پر ، کشش ثقل ، مقناطیسیت نہیں ، ایک ایسی قوت ہے جو آپ کو اپنی جانب کھیچتی ہے۔ ہم زمین کی مقناطیسیت کو کو کہیں زیادہ محسوس کرتے اگر زمین کی گریویٹی نہ ہوتی.
پرماننیٹ میگنیٹ کیسے بنتا ہے؟
فیرومگینیٹک میٹیریلز جو جب بہت زیادہ درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے اور اسکے بعد ان کو بیرونی مقناطیسی میدان میں رکھا جاتا ہے اور دوبارہ سے جب ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور بیرونی مقناطیسی میدان ہٹانے سے ان میں مستقل طور پر مقناطیست آجاتی ہے